بی جے پی کو مسلم ووٹرس کی ضرورت، مہاراشٹر میں 48 لوک سبھا حلقہ انتخاب میں 48 مسلم لیڈران کی نامزدگی
فی حلقہ ساڑھے تین لاکھ گھروں تک پہنچنے کا نشانہ، مسلم ووٹرس کو مودی سرکار کی اسکیموں سے واقف کرنا مقصد :بی جے پی صدر باون کڑے
کیا بی جے پی کو شکست کا خوف ستا رہا ہے جو آج مسلم ووٹرس کی یاد بی جے پی کو آنے لگی یا پھر انڈیا اتحاد کا ڈر؟
ممبئی : 15 ستمبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) مسلم ووٹرس کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے مہاراشٹر بی جے پی نے نئی سیاسی جماعت حکمت عملی اپنانا شروع کردی ہے ۔اس ضمن میں ریاست کے بی جے پی صدر باون کڑے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مہاراشٹر کے 48 لوک سبھا حلقہ اور 288 اسمبلی حلقہ میں مسلم ووٹرس کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے 48 مسلم لیڈران کو نامزد کیا ہے ۔باون کڑے نے کہا کہ ایک حلقہ لوک سبھا انتخاب میں 3 لاکھ پچاس ہزار گھروں تک پہنچنے کا نشانہ بنایا گیا تاکہ مسلم لیڈران مسلم ووٹرس کو مودی سرکار کے کارناموں کو اچھے ڈھنگ سے پیش کرسکے ۔باون کڑے نے دعویٰ کیا ہے کہ مہاراشٹر کے مسلم ووٹرس کی 20 فیصد ووٹ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملیگی ۔تفصیلات کے مطابق اس سے قبل مہاراشٹر بی جے پی نے دیویندر فرنویس اور چندر شیکھر باون کڑے کیا سربراہی میں انٹرنل سروے کیا تھا جس میں بی جے پی کو عوامی مخالفت کا سامنا پیش نظرآیا ۔اس درمیان مہاراشٹر میں شندے اور اجیت پوار گروپ کی حمایت کے باوجود عوام کا رجحان بی جے پی سے دور ہوکر شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے و کانگریس کے حق میں نظر آرہا ہے جس سے بھارتیہ جنتا پارٹی تشویش میں مبتلا ہوگئی ہیں وہیں مسلم ووٹرس روایتی طور پر بی جے پی سے کوسوں دور ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے مہاراشٹر بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مسلم مخالف پالیسی، ہندو مسلم فساد اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے ریاست کے مسلمان پہلے سے ہی بی جے پی سے بدظن ہیں اور ابھی حال ہی میں بی جے پی کے مرکزی وزیر راؤ صاحب دانوے نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین کے امتیاز جلیل کو الیکشن میں کھڑا کرنا ضروری ہے تب ہی بی جے پی الیکشن میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے ۔اپوزیشن نے پہلے سے ہی مجلس اتحاد المسلمین پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی بی ٹیم ہونے کا الزام عائد کیا ہوا ہے ۔دوسری جانب مجلس صرف مسلم ووٹرس کو لیکر سیاست کرتی ہیں تو بھارتیہ جنتا پارٹی صرف ہندوتوا کے نام پر سیاست کرتی ہیں ایسے میں مسلم ووٹرس مجلس اور بی جے پی سے دور ہوکر سیکولر پارٹیوں کی جانب رجوع ہورہے ہیں اور مسلم ووٹرس کا رجحان کانگریس این سی پی کیساتھ ساتھ ادھو ٹھاکرے کی جانب راغب ہورہا ہے ۔ایسے میں بی جے پی کو شکست کا خوف ستا رہا ہے ۔
اس شکست کو کامیابی میں بدلنے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے نئی سیاسی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس سلسلے میں باون کڑے نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے بی جے پی نے مسلم لیڈران کا انتخاب کیا ہے اور انہیں ذمہ داری دی گئی ہے ۔تاکہ مسلم ووٹرس کو کودی سرکار کی فلاحی اسکیموں کو عوام تک پہنچایا جا سکے ۔
آج بھارتیہ جنتا پارٹی کو مسلم ووٹرس کی ضرورت کیوں پیشگی آرہی ہے؟ کیا بی جے پی کو اپنی شکست نظر آرہی ہے یا پھر انڈیا اتحاد کا ڈر بی جے پی کو ستا رہا ہے؟ انڈیا اتحاد کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت کی وجہ سے بی جے پی گھبراہٹ کا شکار ہے ۔وہیں ہندو ووٹ بینک بھی بی جے پی سے دور ہوتا نظر آرہا ہے کیونکہ ملک کی عوام سمجھ گئی ہے کہ صرف نفرت پر مبنی سیاست اس سیکولر ملک میں نہیں چلنے والی اور نہ ہی عوامی مسائل کو چھوڑ کر دھنا سیٹھوں کیلئے جی حضوری کرنے والوں کو یہاں منتخب کیا جاتا ہے اس لئے سیکولر ووٹرس سے بی جے پی ڈری ہوئی ہیں اسی لئے اب اسکا رجحان مسلم ووٹرس پر مرکوز ہوگیا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com