کے جی ایف طرز پر اسپننگ مل کی 40 ایکر زمین پر کھدان سے کروڑوں کے پتھروں کا کاروبار، بدعنوانی کا الزام
بنکر پینل کی اسپننگ مل کے میدان پر ہنگامی پریس کانفرنس، سوسائٹی کے الیکشن میں ہوائی جہاز کو ووٹ دینے کی اپیل
تو ادھر ادھر کی بات نہ کر یہ بتا قافلہ کیوں لٹا، تعمیری محاذ کا نام نہاد تعمیری منشور گمراہ کن ہے
مالیگاؤں : (نامہ نگار) مجھ پر جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ بے بیناد ہے، میری لیب کو میں نے نہیں بلکہ بورڈ آف ڈائریکٹر نے کرایہ پر دیا ہے اور کبھی کرایہ نہیں تجویز کیا بلکہ میں نے میری لیب کا کرایہ از خود بڑھایا اور کرایہ اس وقت کے ڈائریکٹر نے جو کرایہ طئے کیا تھا وہی ادا کیا جارہا ہے ۔میری لیب کا کرایہ 17سو نہیں بلکہ 3000 ہزار روپے میں ادا کررہا ہوں ۔اسطرح کے جملوں کا اظہار آج اسپننگ مل کی جگہ پر بنکر پینل کی منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس سے ڈاکٹر ہارون انصاری نے کیا۔KGF طرز پر مالیگاؤں میں بھی کھدان کے کاروبار کا انکشاف ہوا ہے ۔اس ضمن میں ڈاکٹر ہارون نے کہا کہ مالیگاؤں شہر میں آج اسپننگ مل کی 40 ایکر زمین کو کھود کر یہاں سے کروڑوں روپے کے پتھروں کو فروخت کیا جارہا ہے۔سوسائٹی پر جس بورڈ آف ڈائریکٹر کا اقتدار ہے وہی تعمیری محاذ کا اقتدار اسپننگ مل و جنتا بینک میں بھی ہے ۔آج جس طرح جنتا بینک میں 28 لاکھ روپے کا غبن سامنے آیا ہے اسی طرح یہاں اسپننگ مل کی زمین پر بھی غبن کیا جارہا ہے ۔ڈاکٹر ہارون نے میڈیا کو پوری زمین کا معائنہ کرایا جہاں دور تک 40 ایکر زمین کو 50 فٹ گہرائی میں کھود کر پتھروں کو نکالا جارہا ہے اور اسے فروخت کیا جارہا ہے ۔یہ سب کس کی پشت پناہی میں ہورہا ہے؟ انہوں نے الزامات لگائے کہ تعمیری محاذ کی پشت پناہی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا ۔اسلاف نے زمین اس لئے خریدی تھی کہ یہاں سے قوم کا فائدہ ہو لیکن کچھ لوگ صرف اپنا گھر بھرنے کا کام کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سوسائٹی میں بھی ڈائریکٹرس اپنے ہی لوگوں سے لین دین کرتے ہیں اور خود کا فائدہ کرتے ہیں جو کہ مستقبل میں سوسائٹی کیلئے خطرناک ہے۔
ڈاکٹر ہارون نے صاف لفظوں میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ زمین سے غیر قانونی طور پر پتھر نکالنے میں اسپننگ مل و تعمیری محاذ کے افراد ملوث ہیں ۔اس ضمن میں ہم نے پرانت میں شکایت کی ہے لیکن اب تک اس پر کارروائی نہیں کی گئی۔ڈاکٹر ہارون نے کہا کہ سو ایکر زمین میں سے 20 ایکر 18 لاکھ روپے کے حساب سے فروخت کردیا گیا ہے جبکہ یہاں زمین کی قیمت 2 کروڑ روپے ایکر ہے ۔اس موقع پر ضیاء حکیم نے کہا کہ سوسائٹی کے بائے لاز کے مطابق سوسائٹی کا کام نہیں ہوا ۔ہمارے دادا کے قائم کردہ اس انڈسٹریل سوسائٹی کی حفاظت کیلئے ہم آئے ہیں ۔موجودہ تعمیری محاذ کے اقتدار میں بنکروں اور صنعت کی ترقی کیلئے کوئی کام نہیں ہوا ہے کیونکہ جس مقصد کیلئے یہ ادارہ بنایا گیا ہے وہ فوت ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ قدوائی روڈ پر لیڈیز ہاسٹل کی تعمیر اور اجنگ وڑیل میں ٹیکسٹائل کیلئے روزگار وغیرہ کا نعرہ لگانا انکا گمراہ کن پروپیگنڈہ ہے ۔ماضی میں بھی انہوں نے ٹیکسٹائل پارک، پیٹرول پمپ وغیرہ پروپیگنڈہ کیا تھا لیکن آج کہیں کچھ نظر نہیں آتا ۔یہاں فاروق فردوسی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔یہاں میڈیا نمائندوں کو ایک پریس ریلیز دی گئی جس کے مطابق خانصاحب حکیم عبدالرحیم نے 1936ء میں انڈسٹریل سوسائٹی کی بنیادڈالتے ہوئے پانچ اہم بنیادی مقاصد میں صنعتی انجمن امداد باہمی، بنکروں کی محدود سوسائی ہوگی جہاں بنکر برادری کی فلاح و بہبود کو فوقیت دی جائے گی۔ صنعت پارچہ بافی کی جدید کاری اور بنکر نو جوانوں کو ہنرمند بناتا۔سوسائٹی کے فنڈ سے ہاتھ ماگ کے چھوٹے غریب بنکروں سے ان کی تیار ساڑی ( کپڑا) مناسب دام میں خریدنا اور اسے ذخیرہ کرنا تاکہ سیزن میں اچھے دام فروخت کر کے سوسائی نفع کمائے گی۔ شیئر ہولڈروں کو سوسائی کے سالانہ منافع میں ہر سال ڈیوڈنڈ کی شکل میں نقد رقم قسیم کرنا۔ بنکروں کی تعلیمی سماجی، معاشی ومعاشرتی ترقی کے لئے سوسائٹی ہر مکن اقدامات کرے گی۔درج بالا نکات کی روشنی میں پچھلے ۳۵ سال سے برسراقتدار نام نہاد تعمیری محاذ کے ٹولے نے کون سے کام کئے ؟کیا بر سراقتدار ٹولے نے انڈسٹریل سوسائٹی کے ذریعے بنکروں کو بھی کوئی فائدہ پہنچایا ہے؟ایک عرصے مالیگاؤں کے تانا بانا پر چھوٹے غریب بنکروں کا استحصال ہورہا ہے۔ان سب استحصال سے بچنے کیلئے ادارہ کے بانیوں نے انڈسٹریل سوسائٹی کی شیئر ہولڈرشپ صرف مستند بنکروں کے لئے محدود رکھی تھی لیکن موجودہ برسر اقتدار ٹولے نے سینکڑوں بیو پاریوں کوشیئر ہولڈر شپ دے کر انڈسٹریل سوسائٹی کے بانیوں اور اسلاف کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا ہے اسے ہم کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔قدوائی روڈ پر انڈسٹریل سوسائی کی ڈھائی ایکڑ زمین پر (۹۰) شاپنگ سینٹروں میں سے ماہانہ کرایہ کتنا وصول ہوتا ہے۔؟ ان سب سوالوں کا جواب آج تعمیری محاذ کے ذمہ داران و بورڈ آف ڈائریکٹر کو دینا ہوگا ۔اسطرح کی تفصیلات بھی پریس کانفرنس میں دی گئی ۔اس موقع پر ڈاکٹر ہارون انصاری، ضیاء حکیم، وصی حکیم، ہاشمی ابو لالہ، ظہیر انور، مشتاق نذیر ، فاروق فردوسی، عبد الماجد سر، یاسر KT، ابوذر انصاری ،امتیاز انجینئر چمڑے والا، حفظ الرحمن وفا وغیرہ بنکر پینل کے امیدوار موجود تھے ۔اس موقع پر انہوں نے اپیل کی ہے 6 مئی کو انڈسٹریل سوسائٹی چناؤ کیلئے قدوائی روڈ پر واقع اسکول نمبر ایک میں صبح اٹھ بجے سے شام 4 بجے تک ووٹنگ ہوگی ۔اس لئے ووٹر ہوائی جہاز نشان پر اپنا قیمتی ووٹ دیکر بنکر پینل کو کامیاب کریں ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com