حالات کے تناظر میں جنتادل سیکولر وفد کی پولیس انتظامیہ سے ملاقات
مالیگاؤں : 15 نومبر (پریس ریلیز) گذشتہ کل اتوار کی شام چھ بجے جنتادل سیکولر کے ایک وفد نے پارٹی صدر شانِ ہند نہال احمد کی قیادت میں ایڈیشنل ایس پی کھانڈوی سے ملاقات کی اور اے ایس پی سمیت آئی جی شیکھر پاٹل و ضلع ایس پی سچن پاٹل کے نام ایک مطالباتی مکتوب دیا جس میں درج کیا گیا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر تشدد کو بنیاد بنا کر تریپورہ میں بجرنگ دَل اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست تنظیموں نے ریاست کی مسلمان اقلیت پر ظلم و ستم ڈھانے کا کام کیا. منظم سازش کے تحت تریپورہ کے مسلمانوں کی املاک کا نقصان کیا. حد تو یہ ہو گئی کہ مذہبی مقامات و مساجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا. اس پر بھی ان فرقہ پرست و امن دشمنوں کے کلیجے کو ٹھنڈک نہیں ملی تو انہوں نے اشتعال انگیزی کی انتہا کردی اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتے ہوئے نبی اکرم، سرورِ کونین، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کردی. فرقہ پرستوں کی اس نازیبا حرکت پر پورے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی.
اسی تناظر میں مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر بھر میں 12 نومبر، بروز جمعہ کو تحفظِ ناموسِ رسالت بورڈ کے بینر تلے بند کا اعلان کیا گیا. مالیگاؤں میں بند کے اعلان کو شہر بھر کی سیاسی، سماجی و مِلّی تنظیموں کی تائید و حمایت حاصل رہی. 12 نومبر کی صبح سے ہی مالیگاؤں شہر میں مکمل بند کا اثر دکھائی دے رہا تھا. تمام تجارتی سرگرمیاں ٹھپ رہیں. شام تقریباً چار بجے تک مالیگاؤں میں پُر امن تاریخی بند اپنی کامیابی کی طرف رواں دواں تھا. پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق تحفظِ ناموسِ رسالت بورڈ کے ذمہ داران جب سیاسی و سماجی نمائندوں کے ساتھ اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے پاس واقع اشوک استمبھ پہنچے تو وہاں حالات کو دیکھتے ہوئے ذمہ داران نے فوراً دعا کی اور پروگرام کے خاتمے کا اعلان کیا. ساتھ ہی وہاں موجود لوگوں کو سکون کے ساتھ واپس جانے کی ہدایت دی. ان واقعات کا ذکر خود آئی جی شیکھر پاٹل صاحب نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی کیا ہے. ساتھ ہی انہوں نے صاف لفظوں میں بیان دیا کہ جو ذمہ داران تھے وہ میمورنڈم دینے کے بعد روانہ ہو چکے تھے. ان کے جانے کے بعد ایک گروہ نے تشدد کی شروعات کی. مسٹر شیکھر پاٹل نے یہ بھی اعتراف کیا کہ شہر کی مذہبی شخصیات نے امن و امان برقرار رکھنے میں پولیس انتظامیہ کی کافی مدد کی.
مطالباتی میمورنڈم میں یہ بھی درج کیا گیا کہ جن لوگوں نے اس شہر میں نشے کی لت اور اس کے کاروبار کو پنپنے کا موقع دیا، انہوں نے اسی کو ہتھیار بناتے ہوئے نشہ بازوں کے ایک گروہ کو تشدد پر آمادہ کیا جنہوں نے شہر کی صاف ستھری شبیہ کو تار تار کرنے کی کوشش کی. ہمارے نمائندوں اور تحفظِ ناموسِ رسالت بورڈ کے ذمہ داران نے پولیس و انتظامیہ کے شانہ بشانہ ایسے گمراہ، امن دشمنوں کو روکنے کی بھرپور کوشش کی اور ایک سے دیڑھ گھنٹے کے اندر اس پر قابو بھی پا لیا گیا. جس کے بعد شام سے ہی شہر بھر میں تمام تجارتی سرگرمیاں دوبارہ پُر امن طور پر بحال ہوگئیں. حالات مکمل طور پر انتظامیہ کے کنٹرول میں آگئے.
مگر شہر میں پولیس نے خاطیوں سے نمٹنے کے لئے جب کاروائی کی شروعات کی تو شہر بھر میں پُر امن عوام میں بے چینی کا ماحول بننے لگا. پولیس نے اپنے دعوے کے مطابق، کہ صرف خاطیوں کے خلاف ہی کاروائی کی جائے گی، اس کے متوازی ایسے لوگوں کو بھی ملزمان کی فہرست میں شامل کر لیا جو سیاسی و سماجی خدمات کا ریکارڈ رکھتے ہیں، جو مذہبی طور پر معتبر مانے جاتے ہیں. شہر کی معتبر شخصیات کے نام نشے باز اور تشدد کرنے والوں کے ساتھ شامل کئے جانے سے شہر کی بڑی اکثریت پولیس کے اس قدم سے مایوس اور بدظن ہے. پولیس کا عملی قدم انہیں کے سینئر افسر کے آفیشیل بیان کی نفی کرتا ہے . احتجاج اس جمہوری و سیکولر ملک میں ہر فرد کا بنیادی حق ہے.
میمورنڈم میں درج تفصیلات کو بغور پڑھنے اور وفد کی مدلل باتوں کو سننے کے بعد ایڈیشنل ایس پی شری کھانڈوی نے شانِ ہند سمیت شرکاء وفد کو یقین دلایا کہ آپ کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور و خوض کرتے ہوئے پولیس اپنے اقدام کرے گی جس پر شانِ ہند نہال احمد نے کہا کہ ہم بھی یہی امید کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے ایام میں پولیس پر شہر کی عوام کا جو بھروسہ بڑھا تھا وہ قائم رہے ۔
اس وفد میں جنتادل سیکولر کی صدر شانِ ہند نہال احمد کے علاوہ رشید سیٹھ ایولے والے، کارپوریٹر عبدالباقی، کارپوریٹر منصور شبیر، پروفیسر رضوان خان، سہیل عبدالکریم، سلیم گڑبڑ، معین اختر، نعیم الرحمٰن وغیرہ حاضر تھے. اس طرح کی پریس ریلیز بیباک کو بغرض اشاعت جنتا دل سیکولر کے ترجمان معین اختر نے روانہ کی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com