امراوتی تشدد معاملہ میں 15 مقدمات درج ، دونوں فریقین کے 90 افراد گرفتار، مقامی تین بی جے پی لیڈران گرفتار، ایک گھر میں نظر بند
امراوتی میں امن قائم لیکن حالات کشیدہ، اضافی پولس فورس تعینات ، رابطہ وزیر یشومتی ٹھاکر نے آل پارٹیز میٹنگ طلب کی، امن کی اپیل
امراوتی : 15 نومبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) امراوتی میں دو دن تک جاری رہنے والے تشدد کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا تھا اور اتوار کے روز وہاں پر امن رہا۔ پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دی ہیں اور اب تک دونوں گروپوں کے 90 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر زراعت ڈاکٹرانیل بونڈے، بی جے پی کی ضلع صدر نودیتا چودھری اور کئی دوسرے بی جے پی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا جبکہ کارپوریشن میں بی جے پی اپوزیشن لیڈر کو انکے مکان میں نظر بند کیا گیا ہے۔ افواہوں پر قابو پانے کے لیے شہر میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کل سے بند کر دی گئی ہیں۔ تاہم کرفیو کی وجہ سے عام لوگ بحفاظت ہو گئے۔ بی جے پی نے ہفتہ کے روز ضلع کلکٹر کے دفتر تک ایک احتجاجی ریلی نکالی اور 'امروتی بند' کی کال دی ہے۔ جس نے پرتشدد موڑ لیا۔ دونوں گروپوں میں تصادم ہوا جس سے فساد جیسی صورتحال پیدا ہوگئی۔رابطہ وزیر یشومتی ٹھاکر نے کہا کہ خاطیوں پر سخت کارروائی ہوگی ۔
ریاستی ریزرو پولیس فورس کے آٹھ یونٹ شہر میں تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ناگپور، وردھا اور بلڈھانہ سے اضافی پولیس مدد کیلئے طلب کی گئی۔ شہر میں کرفیو لگا ہوا ہے۔ جس سے عام آدمی کو نقصان اٹھانا پڑا۔ انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے دن بھر کے تمام لین دین ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔
امراوتی ضلع کے پانچ شہروں میں کرفیو
پولیس نے شہر میں تشدد کے اثرات کو ضلع کے دیگر حصوں میں پھیلنے سے روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ احتیاطی اقدام کے طور پر پراٹواڑا-اچلپور، انجنگاؤں، سرجی، تیواسا، ورود اور مورشی میں آج سے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
پولس کمشنر ڈاکٹر آرتی سنگھ نے بتایا کہ اس پر تشدد واقعات میں اب تک پندرہ مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔خاطیوں پر سخت کارروائی کی جارہی ہیں ۔موصوفہ نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے ۔وہیں گزشتہ روز امراوتی کی رابطہ وزیر یشومتی ٹھاکر نے آل پارٹیز میٹنگ طلب کرتے ہوئے امن و امان کی برقراری رکھنے کیلئے مشاورت کی ہے اور پولس کو شکایت معقول ہدایات جاری کی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com