نویں تا بارہویں جماعت کے 25 ہزار سے زائد طلباء کا تعلیمی نقصان، کیا ایم ایل اے فنڈ سے کتابیں فراہم کی جائے گی؟

نویں تا بارہویں جماعت کے 25 ہزار سے زائد طلباء کا تعلیمی نقصان، کیا ایم ایل اے فنڈ سے کتابیں فراہم کی جائے گی؟

پہلی تا آٹھویں جماعت طلبہ میں پانچ لاکھ درسی کتابوں کی تقسیم لیکن نویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ کتابوں سر محروم


لاک ڈاؤن اور معاشی مندی کے سبب سرپرستوں میں کتابیں خریدنے کی قوت نہیں

مالیگاؤں :10 جولائی ( بیباک نیوز اپڈیٹ ) مفت تعلیم RTE قانون 2009ء کے تحت مہاراشٹر بھر میں پہلی تا آٹھویں جماعت کے بچوں کو مفت کتابیں سرکار کی جانب سے فراہم کی گئیں ۔ مالیگاؤں اسکول بورڈ کے زیراہتمام پانچ لاکھ 33 ہزار 445 کتابیں طالبانِ علم میں تقسیم کی گئیں جن میں 4 لاکھ 42 ہزار 359 کتابیں اُردو میڈیم کے طلباء کو تقسیم کی گئیں اور بقیہ کتابیں مراٹھی میڈیم کے طلبہ کو دی گئیں ۔ کورونا وائرس کے سبب ریاست میں لاک ڈاؤن کا نفاذ ہے ۔ طالبانِ علم کو آن لائن ایجوکیشن فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ گھر پرپڑھائی کرنے کے لئے کتابیں بھی فراہم کروادی گئی ہیں ۔ یعنی اب پہلی سے آٹھویں جماعت کے طالبانِ علم کی پڑھائی گھروں پر والدین کی زیر نگرانی اساتذہ کی رہنمائی میں جاری ہےلیکن نویں ، دسویں ، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طالبانِ علم تعلیم سے اب بھی محروم ہیں اس لئے کہ معاشی مندی سے جھوجھ رہے مالیگاؤں میں عوام کی جیب پر دوہری مار کورونا وائرس کے سبب پڑی ہے ۔ شہر کاروزگار شدید طور پر متاثر ہوا ہے ایسے میں 75 فیصد غریب بستی والے مالیگاؤں شہر میں ایک خاندان میں کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ پانچ افراد تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ غریبی اور معاشی تنگی کے سبب والدین اپنے بچوں کے لئے نہ ہی اینڈرائیڈ موبائیل خرید سکتے ہیں اور نہ ہی نویں سے بارہویں جماعت کی کتابیں خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں ۔ اس لئے نویں سے بارہویں کے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے اس کی فکر سرکار اور عوامی نمائندوں کو کرنا چاہئے ۔ مہنگے داموں کی کتابیں خریدنے سے غریب سرپرست کشمکش میں مبتلاہیں ۔ نویں سے بارہویں جماعت میں تعلیم حاصل کرنے والے25 ہزار سے زائد طالبانِ علم تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں۔ نمائندہ بیباک کو اِس ضمن میں متعد د فون موصول ہوئے اور تقاضا یہی کیا گیا کہ نویں ، دسویں ، گیارہویں یا بارہویں جماعت کی کتابیں مفت میں کیسے مل سکتی ہیں ؟ تب انہیں بتایا گیا کہ آٹھویں تک مفت تعلیم کا نظم ہے ، نویں سے بارہویں جماعت کی کتابیں عوام کو خود خریدنی ہوں گی ۔ سرپرستوں کی جانب سے یہ بھی تقاضا کیا گیا کہ گزرے ایم ایل اے فنڈ کی طرح اِس مرتبہ MLA فنڈ کے ذریعے نویں تا بارہویں جماعت کے بچوں کو کتابیں فراہم کروائی جائیں کیونکہ لاک ڈائون سے معاشی حالات غیر مستحکم ہیں ۔ کورونا کے سبب حکومت نےآن لائن ایجوکیشن کا نظم کیا ہے لیکن غریب سرپرست کے پاس اینڈرائیڈ موبائیل طالبانِ علم کی تعداد کی مناسبت سے نہیں ہے اور نہ ہی کتابیں خرید سکتے ہیں لہٰذا موجودہ MLA کو چاہئے کہ نویں تا بارہویں جماعت کے بچوں کو اینڈرائیڈ موبائیل نہ سہی لیکن پڑھائی کیلئے کتابیں MLA فنڈ کے ذریعے تقسیم کی جائیں ۔ اس ضمن میں نمائندہ بیباک خود مجلس اتحادُ المسلمین کے MLA مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی سے سوال کرتا ہے کہ کیا نویں سے بارہویں چاروں جماعت کے طلباء کو MLA فنڈ سے کتاب فراہم کروائی جائے گی یا نہیں ؟ یا پھر ان چاروں جماعتوں میں زیر تعلیم 25 ہزار سے زائد طالبانِ علم کا تعلیمی نقصان یونہی ہوتا رہے گا ؟ سابق MLA سے بھی اس ضمن میں گزارش کی جاتی ہے کہ مہاراشٹر حکومت سے کورونا وائرس اور معاشی تنگی کا عذر پیش کرتے ہوئے مالیگاؤں کیلئے خصوصی رعایت کا مطالبہ کریں اور چاروں جماعت کی کتابیں بھی مفت تقسیم کروانے کی سبیل پیدا کریں ۔







                                 اشتہار 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے