اپنی حیاتی میں شیخ رشید صاحب نے جانشین پیدا کردیا اور اب شیخ رشید صاحب کا کام چلتا رہیگا:مولانا امتیاز اقبال


شیخ رشید صاحب نے اپنی حیاتی میں جانشین پیدا کردیا اور اب شیخ رشید صاحب کا کام چلتا رہیگا:مولانا امتیاز اقبال 

شہر کے تمام سیاسی قائدین شیخ رشید کی تعمیری سیاست و سماجی کاموں اور غریب پروری کو اپنائیں یہی بہترین خراج عقیدت ہوگا :مولانا عمرین 

 

ہم شیخ رشید کے نقش قدم پر چل کر خوش دلی، رحمدلی و ہمدردی اور غریب پروری کو اپنا کر عوامی خدمت کرتے رہیں گے :آصف شیخ 



شیخ رشید صاحب کا ہاتھ دینے والا تھا، اللہ نے انہیں سخی اور خدمت خلق کرنے والا بنایا تھا، جلوس جنازہ و تعزیتی اجلاس میں عوامی ہجوم شیخ رشید کی مقبولیت کی علامت ہے :مفتی اسمٰعیل 


شیخ رشید زمینی و شہری مفاد میں فیصلہ لینے والے لیڈر تھے ،مستقیم ڈگنیٹی 


گرنا ڈیم اسکیم بھی شیخ رشید کی دور اندیشی کی زندہ مثال،، شیخ رشید کو سیاسی سماجی تنظیموں اور  مقامی و بیرونی ہندو مسلم بھائیوں کی جانب سے خراج عقیدت، و اہل خانہ سے اظہار تعزیت




مالیگاؤں : 9 دسمبر (نامہ نگار) 
شیخ رشید صاحب غریب پرور ملنسار، شریف اور سادہ لوح انسان تھے ۔غریبوں، یتیموں کے درمیان رہے۔تعمیر و ترقی پسند و بیباک رہنما تھے ۔شیخ رشید صاحب کی خوبیاں جس طرح یہاں بلا تفریق ہندو مسلم بھائی اور تمام سیاسی ملی جماعتوں کے سرکردہ افراد نے بیان کی وہ واقعی میں شیخ رشید صاحب کی عوامی مقبولیت کی علامت ہے ۔اس موقع پر میں یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ جس طرح آپ سب نے شیخ رشید کو تعمیر پسند اور بیباک لیڈر تسلیم کیا اسی طرح انہیں بہترین خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے شہر کے تمام سیاسی قائدین شیخ رشید کی تعیری سیاست کو اپنائیں، ہندو بھائی بھی اس بات کو سمجھیں کہ وہ ہندو مسلم بھائی چارہ کیلئے کوشش کریں جس طرح شیخ رشید نے کیا تھا، اسی طرح خانوادہ شیخ رشید بھی مرحوم صاحب کی خدمت خلق و غریب پروری کو اپنا کر اللہ کی بارگاہ میں سرخروئی حاصل کریں ۔اسطرح کے جملوں کا اظہار مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کیا ۔موصوف نے شیخ رشید کی رحلت پر منعقدہ تعزیتی اجلاس میں کہا  کہ بااخلاق شخصیت سے جہاں شہر محروم ہوا ہے وہیں انکا خاندان بھی اس شخص سے محروم ہوا ہے اس لئے وہ صبر کریں ۔دعا کریں اور انکے نیک کاموں کو آگے بڑھائیں ، رشتہ داری، دوستی داری کو باقی رکھیں اور ایصال ثواب کیلئے کار خیر کریں۔اس موقع پر موصوف نے رقت آمیز دعا کا اہتمام بھی کیا ۔قبل اس کے ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ کسی شخص کی تعزیتی نشست میں اتنا بڑا مجمع میں نے کبھی نہیں دیکھا ،یہ شیخ رشید کی عوامی مقبولیت کی نشانی ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں رہتے تھے ۔مفتی اسماعیل نے قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کی خدمت کرے۔اور شیخ رشید خادم قوم و ملت تھے ۔جلوس جنازہ میں بھی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد دیکھنے کو ملی یہی ایک عوامی لیڈر کی پہچان تھی جو شیخ رشید صاحب نے غریبوں کے بیچ رہ کر بنائی تھی ۔مفتی اسماعیل نے کہا کہ شیخ رشید کا ہاتھ دینے والا تھا وہ سخی اور فیاض بھی تھے۔اور ہمیں امید ہے کہ شیخ رشید کی انہی خوبیوں کو اللہ نجات کا ذریعہ بنائے گا انشاء اللہ اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے گا ۔آمین ۔موصوف نے خانوادہ شیخ رشید حاجی شیخ شفیع کے تمام ذمہ داران کو صبر کرنے کی تلقین کی اور مرحوم کے حق میں دعائیہ کلمات پیش کئے ۔اس تعزیتی اجلاس میں معروف شاعر اثر صدیقی نے کہا کہ شیخ رشید صرف ایک سیاسی شخصیت نہیں تھے بلکہ غریب پرور اور مالیگاؤں کی تاریخی شخصیت تھے اور انکے دل میں انسانیت زندہ تھی ۔ یوسف الیاس نے کہا کہ یہ ایمانی جذبہ تھا شیخ رشید کا جس نے لوگوں کے پاس پہنچ کر آدھار لی رقم لوٹائی ہے ۔انہوں نے مالیگاؤں شہر کو اچھے ڈھنگ سے سنبھالا ہے۔پاورلوم ادیوگ سمیتی کے صدر ساجد انصاری نے کہا کہ پاورلوم صنعت پر جب بھی مصیبت آئی شیخ رشید نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے حل کیا۔عبدالرحمن شاہ نے کہا کہ شاہ برادری کو شاہ چھپر بند سرٹیفکیٹ شیخ رشید صاحب نے ہی دلوایا ۔یہاں یوتھ میمن، سمست میمن کی جانب سے رضوان میمن نے شیخ رشید کی حیات و خدمات پر مختصر مگر جامع خطاب کرتے ہوئے سامعین کو نمناک کردیا ۔شیخ رشید کی زندگی کا ایسا منظر کھینچا کہ ایسا لگ رہا تھا شیخ رشید ہمارے سامنے ہیں اور وہ لوگوں کی، غریبوں کی خدمت کررہے ہیں ۔جمعیتہ علماء مدنی روڈ کی جانب سے مولانا امتیاز اقبال نے کہا کہ شیخ رشید صاحب کی زندگی جہدِ مسلسل اور سماجی ہمدردی سے وابستہ رہی ۔شیخ رشید صاحب نے بہت سارے خاندانوں کے منہ میں نوالہ رکھا ۔شیخ رشید نے سیاست میں رہ کر عوامی حق ادا کیا ۔شیخ رشید صاحب نے اپنی حیاتی میں جانشین پیدا کردیا اور اب شیخ رشید صاحب کا کام چلتا رہیگا، مرحوم نے علی میاں ندوی لائبریری میں تعاون کیا، 2007 کے اجتماع میں بھی تعاون کیا ۔اعجاز عمر نے کہا کہ گرنا ڈیم اسکیم بھی شیخ رشید کی دور اندیشی کی زندہ مثال ہے ۔


اس موقع پر آصف شیخ رشید نے کہا کہ انتقال سے قبل ہی شیخ رشید نے لین دین کو لکھوا دیا اور وراثت کی تقسیم بھی کروادی تھی ۔یہاں تک کہ آپ نے اپنے آخری وقت میں قبرستان میں پہنچ کر حاضری لگائی دعا کی ۔اور عقیل چاچا کو کہتے تھے کہ مجھکو لے چلو ۔مطلب انہیں احساس ہوگیا تھا کہ وہ اب اس دنیا سے رخصت کرنے والے ہیں ۔آصف شیخ نے مختار قریشی کے مشورے پرکہا کہ شیخ رشید صاحب کی سوانح حیات پر کتاب شائع کی جائے گی ۔مولانا عمرین کے مشورہ پر ایصال ثواب کیلئے کسی ادارے کے قیام کا مشورہ کرکے اعلان کیا جائے گا ۔آصف شیخ نے کہا کہ شیخ رشید صاحب کی تمام عادتیں، خوش دلی، رحمدلی و ہمدردی اور غریب پروری پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے اور شیخ رشید صاحب کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے اور شہر کی تعمیر و ترقی میں ہاتھ بٹھائیں گے ۔انہوں نے اس غم میں شریک ہونے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ۔اس نشست میں مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ شیخ رشید زمینی لیڈر تھے وہ غریبوں کے لیڈر تھے، شیخ رشید صاحب شہری مفاد میں فیصلہ لینے والے بیباک لیڈر تھے۔شیخ رشید کو دیکھ کر ہم سیاسی و سماجی کام سیکھتے تھے مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ نہال احمد کے بعد شیخ رشید نے شہر کی لیڈری کی ۔چھگن بھجبل کے بیٹے پنکج بھجبل نے کہا کہ گرنا پل کی تعمیر کیلئے سب سے پہلے شیخ رشید نے ہی بجھبل صاحب کو لیٹر دیا تھا کہ اس پل کو بنوایا جائے ۔وہ غریب عوام کے ہمدرد تھے اور مالیگاؤں کی ترقی کیلئے کوشش کرتے تھے ۔

اس موقع پر ایڈوکیٹ عاصم انصاری، سید مسلم، سلیم انور،ایڈوکیٹ ہدایت، اعجاز عمر، کیلاش تیسگے، رضوان مطلب سر نے کہا کہ خاتون کیمپس میں ڈی ایڈ کی منظوری بھی شیخ رشید صاحب کی ہی جدوجہد کا ثمرہ ہے ۔رجیندر بھونسلے نے شرد پوار و جینت پاٹل کی جانب سے تعزیتی پیغام بھی پیش کیا۔شکیل شاہین دھولیہ، بنڈو کاکا بچھاؤ نے کہا کہ دوسروں کے دکھ وغم کو محسوس کرنے والے شیخ رشید تھے اسی لئے ہندو مسلم عوام میں شیخ رشید مقبول ہوئے ۔شیخ رشید نے ہندو مسلم بھائی چارے کی فضا قائم کی ۔رضوان ممبر،مولانا سراج قاسمی مدرسہ بیت العلوم ،پرمود پاٹل، جمعیت اہل حدیث حدیث و کل جماعتی تنظیم کی جانب سے حافظ عنایت اللہ نے کہا کہ شیخ رشید کی زندگی ایک انقلاب رہی ہے ۔سنیل چانگرے والمیکی سماج، مولانا آصف شعبان جمعیتہ علما سلیمانی چوک،اجئے ماما،جیتو دیسلے شیو سینا ادھو ٹھاکرے، جماعت اسلامی کی جانب سے عبدالعظیم فلاحی، بی جے پی کی جانب سے ہری پرساد گپتا، اکرم بھائی عائشہ نگر، یوسف سیٹھ نیشنل والے، ڈاکٹر تشار شیواڑے، عرفان علی عابد علی،آل انڈیا مومن کانفرنس کی جانب سے مولانا ایوب قاسمی سمیت دیگر نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے اظہار تعزیت کیا اور شیخ رشید کے کارہائے نمایاں کو بیان کیا ۔اس موقع پر فرحان دل و اثر صدیقی نے بہترین نظم پیش کر شیخ رشید صاحب کی زندگی کے روشن باب کو اجاگر کیا ۔پروگرام کے صدر مختار قریشی ہیڈ ماسٹر ارم اسکول نے صدارتی خطبہ پیش کیا ۔یہاں خانوادہ شیخ رشید حاجی شیخ شفیع کے تمام احباب، رشتہ داروں، ہمدردوں کے علاوہ شہریان کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے