وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل سے پندرہ منٹ تک تفصیلی گفتگو، آصف شیخ کی قیادت میں وفد کی ملاقات
مسلمانوں کی املاک پر مسلمان ہی پتھراؤ کیسے کریں گے؟ فرقہ پرست طاقتوں کی جانچ ضروری
مذہبی ،سیاسی اور بند کے منتظمین پر درج سنگین دفعات واپس لی جائے
مالیگاؤں : 18 نومبر (پریس ریلیز) ریاست تریپورہ کے پانی ساگر ضلع میں، کچھ انتہا پسند مسلم مخالف نسل پرست تنظیموں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور متعدد مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا اور مسلم شہریوں پر مبینہ حملے کیے تھے۔ اس افسوسناک واقعے سے ملک میں مسلم کمیونٹی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ مذکورہ واقعات کے خلاف رضا اکیڈمی ممبئی اور دیگر مذہبی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے 12 نومبر کو مہاراشٹر بند کی کال دی ، مالیگاؤں میں بھی رضا اکیڈمی، سنی جمیعتہ العلماء نے مالیگاؤں بند کا فیصلہ کیا ۔اس مالیگاؤں بند میں شہر کی بہت سی مذہبی، سماجی اور سیاسی تنظیمیں مثلاً جنتا دل، ایم آئی ایم پارٹی، کانگریس پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے پر امن مالیگاؤں بند کی حمایت کی تھی۔ تریپورہ میں نسل پرست تنظیموں کے ذریعہ مسلم کمیونٹی کے خلاف مظالم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ۔اسی تناظر میں جمعہ کی صبح سے پرامن طریقے سے مالیگاؤں بند جاری رہا اور شام میں یہ پر امن طریقے سے ختم ہوگیا لیکن کچھ مسلم مخالف ذات پات پرست تنظیموں نے شیواجی مہاراج مجسمہ اور سہارا اسپتال، بس اسٹینڈ کے علاقے میں پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کرکے تشدد پھیلانے کی کوشش کی۔ نامعلوم سماج دشمن عناصر کا گروہ بیرونی شہر یا ریاست سے بھی ہوسکتا ہے۔ سہارا اسپتال مسلم شخص کی ملکیت ہے ۔اس پر مسلمان ہی کیوں پتھراؤ کریں گے؟ یہ سوچنے والی بات ہے ۔جمعہ کو مالیگاؤں بند کے دن پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کرکے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ تاہم، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے خلاف ہم اپنے احتجاج کو پرامن طریقے سے انجام دے رہے تھے ۔اس معاملے میں مظاہرین کو پتھراؤ کے مقدمے میں ملزم سمجھ کر گرفتار کرنا اور دفعہ 353، 395 اور 307 کے تحت سنگین الزامات کے تحت قید کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس لئے مہاراشٹر سرکار مالیگاؤں پولس کو ہدایات جاری کرے کہ وہ بیجا گرفتاریوں پر روک لگائے ۔سنگین دفعات کو واپس لے ۔
اسطرح کا مطالبہ آصف شیخ رشید نے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل سے انکی سرکاری رہائش گاہ شیو گیری پر ملاقات کرتے ہوئے کیا ۔موصوف نے بتایا کہ مالیگاؤں میں 2006 اور 2008 میں بم دھماکے ہوئے تھے۔ اور اس میں بھی بھگوا طاقتوں کا پردہ فاش ہوا ۔ہم مہاراشٹر سرکار اور پولس سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مذہبی، سماجی، سیاسی افراد کے خلاف بغیر ثبوت کے بے گناہ شہریوں کو گرفتار نہ کریں۔ کیونکہ شہریان نے پر امن بند منایا ہے۔ اس کے علاوہ جس طرح سے پولس انتظامیہ شہر میں مالیگاؤں بند کے آرگنائزر رضا اکیڈمی کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا ہے جو افسوس ناک امر ہے ۔اس سے شہریوں میں پولیس انتظامیہ کے متعلق عدم اطمینانی پیدا ہو گئی ہے۔ شہریوں کو پولیس انتظامیہ پر اعتماد کی ضرورت ہے۔ بہرحال آپ سے گزارش ہے کہ مالیگاؤں شہر کے معصوم نوجوانوں کو سماجی، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور عام شہریوں کے خلاف بلاجواز کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔ اس پر وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے آصف شیخ کی قیادت میں گئے وفد کو یقین دلایا کہ میں جلد ہی مالیگاؤں پولس سے پوری رپورٹ طلب کرونگا اور بلا ضرورت کی گئی پولس کارروائی پر روک لگانے کا فیصلہ لیا جائے گا ۔انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ معصوم افراد کو حراساں نہیں کیا جائے گا ۔اس سے قبل اس وفد نے ریاست کے وزیر آبپاشی جینت پاٹل اور وزیر اقلیتی امور نواب ملک سے ملاقات کرتے ہوئے مذکورہ بالا مطالبہ دہرایا جس پر دونوں وزراء نے اطمینان بخش تیقن دیا ۔ممبئی روانہ ہوئے اس وفد میں حاجی قاری زین العابدین، یوسف سیٹھ نیشنل، حافظ انیس اظہر، ایڈوکیٹ ہدایت اللہ، انصاری محمد اسلم، شکیل جانی بیگ، فرحان شیخ، رفیق بشارت شریک تھے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com