تشویشناک خبر : ریاست مہاراشٹر میں 30؍فیصد سے زائد مسلمان کورونا وائرس کے سبب انتقال کر گئے ‏

                             (فائل فوٹو) 


تشویشناک خبر : ریاست مہاراشٹر میں 30؍فیصد سے زائد مسلمان کورونا وائرس کے سبب انتقال کر گئے 

 مسلمان علاج کے لئے سامنے آئیں، وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کامالیگاوں کے واقعات و حوالے سے اعتراف

ممبئی :30 مئی (بیباک@ نیوز اپڈیٹ) وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے آج اس بات کا اعتراف کیا کہ مہاراشٹر میں کووڈ ۱۹؍کے مہلوکین میں 30 تا 40 فیصد مسلمان ہیں جو کہ ہمارے لئے تشویش کی بات ہے ۔ موصوف آج شہر کے سرکردہ اخباری مدیران کے ساتھ ایک ملاقات میں مہاراشٹر اور خصوصا ممبئی میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات اور ان کے نمٹنے کی حکومت مہاراشٹر کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کر رہے تھے جس کے دوران  نمائندے نے یہ سوال اٹھایا کہ مہاراشٹر میں کووڈ سے مہلوکین میں مسلمان ۳۰؍تا۴۰؍فیصد ہیں جبکہ آبادی میں ان کا تناسب محض ۱۱؍فیصد ہے ۔
ادھو ٹھاکرے نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال کی اصل وجہ اقلیتوں میں اس نظام پر عدم اعتماد کیئے اسپتالوں کا رخ سب سے آخر میں کرتے ہیں اور اس وقت تک بیماری ناقابل علاج ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے خصوصی طور پر مالیگاوں کے واقعات کا ذکر کیا کہ کس طرح لوگ اپنی کیفیت کو چھپاتے ہیں اور جب تک اسپتال کا رخ کرتے ہیں اس وقت تک دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھیونڈی میں ایسے حالات کے بارے میں بیداری پیداکی اور اب بھیونڈی کے حالات اس قدر بہتر ہیں کہ وہاں پاور لوم دوبارہ شروع کر نے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے ۔انہوں نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ حکومت تشخیص اور علاج معالجے کے معاملے میں کسی سے بھید بھاؤ نہیں کرتی ہے۔اس میٹنگ میں ممبئی کے میونسپل کمشنر اقبال چہل اور ریاستی ہیلتھ سکریٹری اجئے مہتہ بھی شریک تھے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ممبئی کے حالات کو بگاڑ کر پیش کرنے سے شہر کی شبیہہ خراب کی جا رہی ہے انہوں نے اعدادوشمارپیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے ممبئی میں کورونا کے کیسوں کی جس تعداد کی پیشن گوئی کی تھی حکومت مہاراشٹر نے اس سے آگے بڑھ کر انتظامات مکملک ر لیئے ہیں اور مہاراشٹر میں اس وبا ٔ سے متاثر ہونے والوں میں مہلوکین کا فیصد ۳؍کے قریب ہے جو ہک ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کیسوں کی تعداد بڑھ کر اس لئے آ رہی ہے کیونکہ پورے ٹیسٹنگ کے معاملے میں مہاراشٹر نمبر ون ہے ۔ ہم نے ٹیسٹنگ ے ساتھ ساتھ علاج پر اور متاثرین کے آئسولیشن پر بھی مکمل توجہ دی ہے جس کی وجہ سے مہاراشٹر میں یہ مرض اس رفتار سے نہیں پھیلا جیسا ہک اس کی پیشن گوئی کی گئی تھی ۔ مئی کی ۳۰؍تاریخ تک مہاراشٹر میں دیڑھ لاکھ کیسوں کا اندازہ لگایا گیا تھا لیکن آج بھی یہ تعداد۵۰؍ہزار کے قریب ہے اور ان میں سے بھی آدھے سے زیادہ لوگ ٹھیک ہو کر گھر چلے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ریاست میں مریضوں کے لئے بیڈ کی تعداد بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور پرائیویٹ اسپتالوں کے بیڈ بھی سرکاراپنے تصرف میں لے رہی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک بڑا فیصلہ لیا گیا ہے کہ مہاتما جیوتی با پھولے آروگیہ اسکیم کے احاطے میں اب تمام کورونا کے مریض لے لیئے گئے ہیں اور ان کے علاج پر جو بھی رقم خرچ ہو گی وہ اس اسکیم کے ذریعہ ادا کی جائے گی ۔ جب ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی کہ اسپتال اب بھی من مانا روپیہ چارج کر رہے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ایسے کیس ان کے علم میں لائے جائیں تو وہ اسپتالوں سے رقم واپس دلوا سکتے ہیں ۔ ممبئی میں اسپتالوں میں مزید ڈاکٹر مقرر کرنے کے لئےحکومت مہاراشٹر نے کیرلا سرکار سے ایسے ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیم طلب کی ہے جو کیرلا میں اس بیماری پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں اور ان کے تجربات سے ممبئی کے اسپتالوں کو بڑا فائدہ ہونے کی امید ہے ۔ اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کو دور کرنے کے لئے ریاستی سرکار نے لوکل ٹرینوں کو مقررہ اوقات میں چلانے اور صرف شناختی کارڈ رکھنے والے سرکاری اور اسپتالی ملازمین کو سفر کی اجازت دینے کا وزارت ریلوے سے مطالبہ کیا ہے اس کے علاوہ ۳۱؍مئی کے بعد لاک ڈاون کے مختلف مرحلوں میں ختم کرنے کی تجاویز پر بھی غور کیا جا رہاہے لیکن ان پر عمل درآمد مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ کے احکامات کی روشنی میں ہو گا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے