ملک میں کرونا کے بڑھتے اثرات کے مدنظر جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے وزیر اعظم ہند کو دس ہزار مریضوں کے لیے آسولیشن سینٹرس کی پیشکش



ملک میں کرونا کے بڑھتے اثرات کے مدنظر
جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے وزیر اعظم ہند کو دس ہزار
مریضوں کے لیے آسولیشن سینٹرس کی پیشکش


اس نازک وقت میں غریب اور متاثر عوام کی امداد کے لیے ملک گیر سطح پر جمعیۃ ریلیف کمیٹی بنانے کا اعلان


(نئی دہلی۔۳۰/مارچ(پریس ریلیز
  ملک و قوم کے لیے اپنی قربانی کی سوسالہ تاریخ رکھنے
والی جمعیۃ علماء ہند نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنی اور اپنی یونٹوں کی طرف سے کرونا وائرس سے ممکنہ طور سے متاثر ہونے والے دس ہزار مریضوں کے لیے آسولیشن / کورنٹائن سینٹرس کے لیے جگہ کی پیشکش کی ہے۔جمعیۃ علما ء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے عالمی سطح پر پھیلے کرونا وائرس سے وطن عزیز کو درپیش خطرات و چیلنچ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سبھی طبقوں کی مشترکہ جدوجہد اور اجتماعی اقدام کے بغیر اس کے خلاف جنگ جیتی نہیں جاسکتی، اس لیے جمعیۃ علماء ہند ایسے نازک وقت میں اپنے حصے کا کردارپیش کرنا اپنا قومی و دینی فریضہ سمجھتی ہے۔ جمعیۃ علماء مصائب کے وقت انسانی خدمات پیش کرتی رہی ہے، وہ ہمیشہ کی طرح آج کی تاریخ میں انسانیت کو درپیش سب سے بڑے چیلنچ سے مادی اور روحانی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنی جماعت کی طرف سے دس ہزار مریضوں کے لیے آسو لیشن /کورنٹائن سینٹرس اور اس لیے دیگر ممکنہ خدمات کی پیشکش کی ہے، جس طرح حالات بدل رہے ہیں، اس کے مدنظر ملک کے مختلف حصوں میں محکمہ صحت کو ایسی جگہوں کی ضرورت پڑسکتی ہے، جمعیۃ اپنی یونٹوں کے زیر اہتمام مناسب مقامات مہیا کرے گی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہونے والے لاکھو ں افرا د اور یومیہ مزدور کے سامنے کئی طرح کی پریشانیاں بھی کھڑی ہوئی ہیں اور غالب گمان ہے کہ آنے والے دنو ں میں مزید مشکلات ہوں گی۔ ایسے میں متاثرین کی امداد کے لیے جمعیۃ علما ہند اپنی سطح پر پہلے سے میدان عمل میں ہے،لیکن مسائل اور تقاضو ں کا انبار ہے اور ہمارے دائرے محدود ہیں، اس لیے سرکاری پالیسیوں اور اہل خیر حضرات کی امداد سے ضرورت مندوں کے جنگی پیمانے پر تعاون کے لیے ملک گیر سطح پر جمعہۃ ریلیف کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جمعیۃ علماء ہند نے اس کے لیے اپنی سبھی یونٹوں کو متوجہ بھی کیا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پوری دنیا کو اس مصیبت کا سامنا ہے،اس لیے جہاں حکومت اور محکمہ صحت کی طرف سے اس سے بچاؤ کے لئے جن احتیاطی تدابیر کا مشورہ دیاجارہا ہے ان کا اہتمام ہونا چاہئے، وہیں اس موقع پر زیادہ سے زیادہ توبہ استغفاراوررجوع الی اللہ کا اہتمام کیا جائے اور اپنے خالی اوقات قرآن کی تلاوت اور اہل خانہ کی دینی اصلاح، اخلاقی پاکیزگی اور صفائی ستھرائی میں صرف کیے جائیں اور ہر حال میں یہ عقیدہ مستحضر رکھا جائے کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی مرض کسی کو نہیں لگ سکتااور اس کی رضا سے ہی ہم شفا حاصل کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے